
امریکہ کا خیال ہے کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد للیبی کو تنظیم کا نائب سربراہ مقرر کیا گیا تھا
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں پیر کو ڈرون حملے میں القاعدہ کے نائب سربراہ ابو یحییٰ اللیبی کو ہدف بنایا گیا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے القاعدہ رہنما بھی شامل ہیں کہ نہیں۔
خیال رہے کہ اس سے پہلے سال دو ہزار نو میں بھی القاعدہ کے رہنما ابو یحییٰ اللیبی کی ہلاکت کی اطلاع ملی تھی تاہم بعد یہ اطلاع غلط ثابت ہوئی۔
پاکستانی حکام کے مطابق پیر یہ حملہ تحصیل میر علی سے تین کلومیٹر دور جنوب کی جانب واقع گاؤں عیسو خیل میں کیا گیا۔ حملے میں ایک مکان اور وہاں آنے والے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کے نتیجے میں پندرہ افراد ہلاک ہو گئے تھے اور ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر غیر ملکی جنگجو تھے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس ڈرون حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان حملوں کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
امریکی حکام کا موقف ہے کہ شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں ڈرون حملے ایک موثر ہتھیار ثابت ہو رہے ہیں اور ان کا قانونی اور اخلاقی جواز موجود ہے۔
ایک اعلیٰ امریکی اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ پیر کو شمالی وزیرستان کے علاقے عیسو خیل میں ڈرون حملے میں اللیبی کو ٹارگٹ کیا گیا۔
اہلکار کے مطابق اگر ڈرون حملوں میں القاعدہ رہنما کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوتی ہے تو یہ القاعدہ کے لیے ایک بڑا نقصان ہو گا۔
امریکہ کا خیال ہے کہ گزشتہ سال مئی میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد للیبی کو تنظیم کا نائب سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق اللیبی پاکستان کے قبائلی علاقے میں روزہ مرہ کے آپریشنز کی نگرانی کرتے تھے۔
خیال رہے کہ اس سے پہلے سال دو ہزار نو میں بھی القاعدہ کے رہنما اللیبی کی ہلاکت کی اطلاع ملی تھی تاہم بعد یہ اطلاع غلط ثابت ہوئی۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران آٹھ ڈرون حملے ہو چکے ہیں۔